اسلام آباد آپریشن ناکام: ملک بھر میں مظاہرے

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)فیض آباد انٹر چینج پر پولیس اور ایف سی نے آپریشن شروع کردیاتاہم ہزاروں اہلکار دن بھر کی کوششوں کے باوجودعلاقہ کلیئر نہ کرا سکے جس کے بعد حکومت نے قیام امن کے لیے فوج کو طلب کرلیا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق اسلام آباد میں امن و امان کے قیام کے لیے فوج کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں ، اس سلسلے میں وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کردیاجس کے تحت فوج کو غیر معینہ مدت کے لیے طلب کیا گیا ہے ۔ ہفتے کی صبح فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا ختم کرنے کی آخری ڈیڈلائن گزرنے کے بعد پولیس اور ایف سی اہلکاروں کی بھاری نفری نے علاقے کو کلیئر کرنے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں مظاہرین اور اہلکاروںکے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ شام 4 بجے سے فیض آباد انٹر چینج سے پولیس اہلکار غائب ہیں جبکہ مظاہرین کے جتھے ایک مرتبہ پھر علاقے میں پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔فیض آباد میں دھرنے کے مقام پر مظاہرین نے ہفتے کی صبح سے پولیس کی 12 گاڑیوں اور کئی موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کردیا جبکہ کئی سڑکیں بھی بند کردی گئی ہیں ۔ پمز ہسپتال میں لائے گئے زخمیوں کی تعداد 150 ہوگئی ہے جن میں 45 پولیس اہلکار، 28 ایف سی اہلکار اور 44 عام شہری شامل ہیں۔ مظاہرین نے درختوں اور سامان کو بھی آگ لگادی ہے۔ پتھرائو سے راولپنڈی کے پولیس چیف اسرار عباسی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کیپٹن شعیب اور مجسٹریٹ عبدالہادی بھی زخمی ہوگئے اور کیپٹن شعیب کی گاڑی کو بھی مظاہرین نے نذرآتش کردیا۔ ابتدا میں سیکیورٹی فورسز دھرنے کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے وسیع علاقے کو کلیئر کرانے میں کامیاب ہوگئیں تاہم مرکزی خیمہ بدستور قائم رہا اور وہاں پر مظاہرین اور ان کی قیادت موجود ہے جن کا سیکیورٹی اہلکاروں نے محاصرہ کیا ہوا ہے۔ایس ایس پی آپریشنزاسلام آبادنے کارروائی کی قیادت جبکہ چیف کمشنر اور آئی جی پولیس نے مانیٹرنگ کی ۔ دھرنے کے اسٹیج پر مرکزی رہنما خادم حسین رضوی اور افضل قادری موجود ہیں اور پولیس کو مظاہرین کی جانب سے پتھرائو کے باعث شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ جبکہ گرد و نواح کے علاقوں اور گلیوں میں بھی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جس کے نتیجے میں جڑواں شہروں میں صورت حال شدید کشیدہ ہے۔آپریشن کا سن کر راولپنڈی سے مظاہرین کی بڑی ریلی فیض آباد کے لئے روانہ ہوئی تاہم پولیس نے ڈنڈا بردار مظاہرین کو شمس آباد میں روک لیا اور ان پر شیلنگ کی۔ مظاہرین نے سکیورٹی کے لئے لگائے گئے بیریئر توڑ دئیے اور پولیس پر پتھرائو کیا جب کہ مری روڈ کو بھی مکمل طور پر بلاک کردیا گیا ہے۔جڑواں شہروں کے اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے۔ تمام تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف مقامات پر مذہبی جماعت کے کارکنوں نے سڑکیں بلاک کردی ہیں۔صبح سویرے سیکیورٹی اہلکاروں نے فیض آباد میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں چلائیں، آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے پیش قدمی کی تو مظاہرین نے سامنے سے پتھرائو شروع کردیا۔ تاہم پولیس کی پیش قدمی جاری رہی اور انہوں نے مظاہرین کے قریب پہنچ کر ان پر لاٹھی چارج شروع کردیا۔اس دوران سیکیورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے جن میں مظاہرین اور اہلکار دونوں شامل ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق قریبی مساجد سے دھرنا دوبارہ دینے کے اعلانات بھی کیے گئے جس کے نتیجے میں مظاہرین بڑی تعداد میں واپس آگئے اور پولیس کے ساتھ ان کا دو بدو تصادم ہوا۔ شدید شیلنگ کی وجہ سے علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔ایکسپریس ہائی وے اور راول ڈیم پر بھی مظاہرین اور پولیس میں تصادم جاری رہا۔

وزیراعظم کی آرمی چیف اور وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات متوقع

Tags: , , , ,