سکاٹ یارڈ کا ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات پراسرار طورپر ختم

برطانیہ کی تفتیشی ایجنسی اسکاٹ لینڈ یارڈ نے  متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) کے لندن میں مقیم قائد الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس کی تحقیقات ختم کردی ہیں۔

لندن میٹرو پولیٹن پولیس نے ایم کیو ایم کے سینیر لیڈر محمد انور اور ایک کاروباری شخص سرفراز مرچنٹ کے خلاف بھی منی لانڈرنگ کے کیس ختم کردیے ہیں اور اس کا جواز یہ پیش کیا ہے کہ ان کے خلاف منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔

میٹرو پولیٹن پولیس نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ”وہ تمام دستیاب شواہد کے جائزے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ضبط کی گئی رقم کے بارے میں یہ ثابت کرنے کے لیے ثبوت ناکافی ہیں کہ یہ کسی جرم کی پیداوار تھی یا کسی غیر قانونی اقدام کے لیے استعمال کی جانا تھی”۔ اس نے مزید کہا ہے کہ سنہ 2013ء سے اس کیس میں مکمل تفتیش وتحقیقات کی گئی ہے کہ آیا برطانیہ کے کسی قانون کو تو توڑا نہیں گیا ہے۔

لندن میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے دوران چھے افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور گیارہ دوسرے افراد سے بھی اس سلسلے میں پوچھ تاچھ کی گئی تھی جبکہ زیر تفتیش افراد سے پولیس اسٹیشنوں میں 28 اںٹرویوز کیے گئے تھے۔

لندن میٹرو پولیٹن پولیس نے ایم کیو ایم کے قائد کے خلاف جولائی 2013ء میں منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور انھیں پولیس نے اس مقدمے میں 3 جون 2014ء کو پہلی مرتبہ گرفتار کیا تھا لیکن انھیں خرابیِ صحت کی بنا پر ولنگٹن اسپتال منتقل کردیا گیا تھا اور پھر تھانے میں نو گھنٹے تک پوچھ تاچھ کے بعد انھیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔اس کے بعد پانچ مرتبہ ان کی ضمانت میں توسیع کی گئی تھی۔

یادرہے کہ الطاف حسین 1992ء سے برطانیہ میں مقیم ہیں۔ وہ تب کراچی میں لسانی بنیاد پر خونریزی کے خاتمے کے لیے فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد بھاگ کر لندن چلے گئے تھے اور انھوں نے 2002ء میں برطانوی شہریت حاصل کر لی تھی۔ان کے خلاف اس وقت لندن میں ایم کیو ایم کے بانی رکن ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کرانے اور کے الزامات کی بھی تحقیقات گذشتہ کئی مہینوں سے جاری ہے۔

برطانوی پولیس نے 2012ء اور 2013ء میں لندن کے علاقے ایجوئیر روڈ پر واقع ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا اور وہاں سے پانچ لاکھ سے زیادہ پاؤنڈز نقد رقم اور بعض حساس دستاویزات برآمد کی تھیں۔پاکستان کے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے بہ قول ان دستاویزات میں جدید اسلحے کی خریداری سے متعلق بھی دستاویزات شامل تھیں۔الطاف حسین کے کراچی میں واقع مکان کے نزدیک ایک اور مکان سے اگلے روز اسلحے اور گولہ بارود کی ایک بڑی کھیپ پکڑی گئی تھی۔

پولیس نے 6 دسمبر 2012ء کو ان کی رہائش گاہ سے ڈھائی لاکھ پاؤنڈز برآمد کیے تھے اور اس رقم کی بنیاد پر ان کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ برطانوی قانون کے تحت اگر ان کے خلاف الزامات ثابت ہوجاتے تو انھیں اس مقدمے میں چھے ماہ سے دس سال تک قید کی سزا کا سامنا ہوسکتا تھا مگر اب لندن پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے افسروں نے الطاف حسین کے خلاف مکمل چھان پھٹک کی ہے اور دستیاب شواہد کی بنا پر ان کے خلاف کسی عدالت میں مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا ہے۔اس لیے ان کے خلاف سرے سے ہر طرح کی تحقیقات ہی ختم کی جا رہی ہیں۔

Tags: , , ,