ترکی میں فوجی بغاوت، کامیابی کے متضاد خبریں

انقرہ: ترکی میں فوج کے ایک باغی گروپ نے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی جسے ترک صدر کی اپیل پر عوام ناکام بنانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے جب کہ اس دوران حکومت کی حامی فوج سے جھڑپ میں باغی گروپ نے گن شپ ہیلی کاپٹر سے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 17 پولیس اہلکار جاں بحق اور متعدد شہری زخمی ہوگئے۔

ترکی کے مقامی میڈیا کے مطابق ترک فوج کے ایک باغی گروپ نے ملک میں جمہوری حکومت کو ختم کرکے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی ہے اور اس حوالے سے ملک کا انتظام سنبھالنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔

ترک فوج کے ایک باغی گروپ کی جانب سے جاری بیان میں اقتدار سنبھالے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہماری کارروائی مصر کی فوجی بغاوت سے مختلف ہے، ملک میں آئینی و جمہوری انسانی حقوق کی بحالی اور جمہوری اقدار کے لیے اقتدار سنبھالا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ترکی تمام ممالک سے اپنے تعلقات جاری رکھے گا، انسانی حقوق کا احترام کیا جائے گا اور خارجہ امور سے متعلق بھی تعلقات قائم رکھیں گی جب کہ قانون کی مکمل پاسداری کی جائے گی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق فوج کے ایک مسلح باغی گروپ نے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی ہے جس میں کرنل رینک کے افسران شامل ہیں، اس گروپ کی جانب سے استنبول کے فوجی ہیڈ کوارٹر میں کئی رہنماؤں کو یرغمال بنالیا گیا ہے اور ترک فوج کے سربراہ جنرل حلوثی آکار سمیت دیگر جرنیلوں کو نظر بند کردیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق باغی فوجی گروپ کے اہلکاروں کی جانب سے ایوان صدر اور پارلیمنٹ کا محاصرہ کرلیا گیا ہے، اتاترک ایئرپورٹ پر تمام پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں اور ایئرپورٹ کو بند کردیا گیا ہے، ملک بھر کے ایئرپورٹس بند کرکے ان پر ٹینک پہنچادیئے گئے ہیں، فوج کی بھاری نفری نے ملک کے اہم مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا جب کہ فوجی گروپ نے ترکی کے سرکاری ٹی وی کا بھی مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

ترکی کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک میں فوجی بغاوت کے بعد مارشل لاء نافذ کرکے کرفیو لگانے کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ صدر اور وزیراعظم کو معطل کرکے ان کے دفاتر پر بھی قبضہ کرلیا گیا ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق باغی فوجی گروپ کا کہنا ہےکہ ملک کا نیا آئین جلد تیار کرلیا جائے گا اور جب تک ملک کا نظم و نسق امن کونسل چلائے گی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی میں فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب سمیت سماجی رابطوں کی تمام ویب سائٹس بند کردی گئی ہیں اور ملک میں مواصلاتی نظام مکمل طور پر بند کرتے ہوئے انٹرنیٹ کو بھی بند کردیا گیا ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق استنبول میں پولیس ہیڈ کوارٹرز کے قریب فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں جب کہ دیگر شہروں میں فوجی طیاروں کی نچلی پروازیں بھی جاری ہیں۔

ترک دارالحکومت انقرہ میں فوج کے گن شپ ہیلی کاپٹروں نے پولیس ہیڈ کوارٹر پر دھماکے اور فائرنگ کی جس کے بعد شہر دھماکوں کی زوردار آوازوں سے گونج اٹھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گن شپ ہیلی کاپٹروں کی جانب سے کارروائی کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

دوسری جانب فوج کے ایک گروپ کی جانب سے بغاوت کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان نے ملک کے نجی میڈیا پر بذریعہ ٹیلی فون قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار پر قبضے کی کوشش ناکام بنادیں گے اور اس طرح کا قدم اٹھانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے، بغاوت کی کوشش کرنے والوں کو کچل دیں گے اور صورتحال پر جلد قابو پالیں گے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ باغی فوجی گروپ جلا وطن رہنما فتح اللہ جولان کے حامی ہیں جو امریکا میں مقیم ہیں۔

ترک صدر نے اپنے خطاب میں عوام سے اپیل کی کہ وہ سڑکوں پر نکل آئیں اور اقتدار پر قبضے کی کوشش ناکام بنادیں۔ ترک صدر کی اپیل کے بعد ملک میں کرفیو کے اعلان کے باوجود عوام کی بڑی تعداد رات گئے استنبول کے تقسیم اسکوائر سمیت دیگر شہروں میں جمع ہونا شروع ہوگئی اور ترک صدر کی حمایت میں نعرے بازی شروع کردی جب کہ وزیراعظم ہاؤس کی جانب جانے والے ٹینکوں کو عوام کی بڑی تعداد نے سامنے آکر روک لیا، عوام وزیراعظم ہاؤس کی جانب بڑھنے والے ٹینکوں پر چڑھ گئے جس کے باعث ٹینکوں کو پیچھے ہٹنا پڑا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترک فوج کے ایف 16 طیارے نے باغی گروپ کا گن شپ ہیلی کاپٹر مار گرایا جس کے بعد باغی ٹولے کے گن شپ ہیلی کاپٹر نے پولیس اور عوام پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 17 پولیس اہلکار جاں بحق اور متعدد شہری زخمی ہوگئے۔ خبر ایجنسی کے مطابق انقرہ کے ایئرپورٹ میں داخل ہونے والے فوجیوں کو عوام نے باہر نکال دیا جب کہ استنبول میں پولیس ہیڈ کوارٹر میں گھسنے والے باغی اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ترک وزیراعظم علی بن یلدرم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج کے ایک گروپ نے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی ہے اور جس گروپ نے یہ کارروائی کی اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی، سیکیورٹی فورسز اس گروپ سے نمٹ لیں گے اور ہم اقتدار واپس لے کر رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ باغی فوجی ملک کے غدار ہیں، جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ملٹری قیادت نے فوجیوں کو بیرکوں میں واپس جانے کا حکم دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی کوئی تیسری دنیا کا ملک نہیں ہم اس طرح کی صورتحال سے نمٹنا جانتے ہیں۔

ترکی کے نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت منتخب جمہوری حکومت ہی قائم ہے۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی حامی فوج باغی ٹولے پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے، فوج کے باغی گروپ کے پاس چند ٹینک اور ہیلی کاپٹر ہیں اور اسی کے سہارے انہوں نے ملک پر قبضہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس باغی گروپ کے عزائم کو جلد ناکام بنادیا جائے گا، آمریت کو ہر صورت پیچھے دھکیل دیں گے، باغیوں کا ٹولہ زیادہ تر علاقوں میں ناکام ہوگیا ہے، ایسے باغیوں کو شرمناک ناکامی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

استنبول کے گورنر کے مطابق فوجی بغاوت کو ناکام بنا دیا گیا ہے اور عوام کی طاقت سے باغی فوجیوں کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے جب کہ حکومت کی حامی سرکاری فوج کا کہنا ہےکہ سرکاری ٹی وی سے باغی گروپ کا قبضہ ختم کرادیا گیا ہے اور عوام چھوٹے سے باغی ٹولے سے نہ ڈریں کیونکہ ان کے عزائم کو ناکام بنادیا جائے گا۔

واضح رہےکہ ترک صدر رجب طیب اردگان 2003 سے اقتدار میں ہیں وہ 2014 میں وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑ کر صدر بنے، رجب طیب اردگان ملک میں صدارتی نظام کے حامی تھے اور ملک میں نیا آئین بنانا چاہتے تھے جب کہ رجب طیب اردگان فوجی مداخلت کے بھی شدید مخالف تھے۔

Tags: , , , , ,