جب امریکہ کرے تو انسانی غلطی اور مسلمان کرے تو دہشتگردی

Image copyrightAFP
Image captionتین اکتوبر کو کیے جانے والے اس حملے میں کم سے کم 30 شہری ہلاک ہوئے تھے

امریکی فوج کی تفتیش سے ظاہر ہوا ہے کہ افغانستان کے صوبے قندوز میں میڈیسن سان فرنتیئرز کے کلینک پر امریکی فوجی جہازوں کا حملہ انسانی غلطی تھی۔

تفتیش سے ظاہر ہوا ہے کہ گن شپ جہاز اے سی 130 کے عملے نے ہسپتال کو ایک ایسی سرکاری عمارت کے دھوکے میں نشانہ بنایا جس پر طالبان نے قبضہ کر رکھا تھا۔

تین اکتوبر کو کیے جانے والے اس حملے میں کم سے کم 30 شہری ہلاک ہوئے تھے۔

یہ حملہ قندوز کو طالبان سے قبضے سے آزاد کروانے کے لیے کی جانے والی کارروائی کا حصہ تھا۔

ایم ایس ایف نے اپنے ہسپتال پر حملے کو جنگی جرم قرار دیا تھا اور مطالبہ یا تھا کہ طبی عملے کو جنگجوؤں کا علاج کرنے کی سزا نہیں دی جا سکتی اور اس بات پر اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں موجود ہسپتالوں پر حملے نہ کیے جائیں اور جنگجوؤں کو بلا امتیاز علاج فراہم کیا جائے۔

Image copyrightAFP
Image captionایم ایس نے نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ حملے کے وقت ہسپتال میں 105 مریض موجود تھے

ایم ایس ایف نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ حملے کے وقت ہسپتال میں 105 مریض موجود تھے۔ جن میں تین حکومتی سپاہی تھے جبکہ 20 زخمی طالبان تھے۔ مقامی سٹاف کی تعداد 140 تھی جبکہ بین الاقوامی سٹاف کے نو اراکین موجود تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پہلا حملہ آئی سی یو ہی میں کیا گیا جہاں موجود مریض اپنے بستروں پر ہی جل کر ہلاک ہو گئے۔ آپریشن تھیئٹر میں موجود دو مریض بھی ہلاک ہوگئے تھے۔

ہسپتال کے عملے کے اراکین نے اپنے بیانات میں بتایا کہ امریکی حملہ آور جہاز سے زمین پر موجود افراد کو براہ راست نشانہ بھی بنایا جا رہا تھا۔ حملے کے بعد تصاویر کے جائزےاور سٹاف کے بیانات سے یہ بات واضح ہے کہ حملے کا بنیادی مرکز ہسپتال ہی تھا۔ اس کے علاوہ ایم ایس ایف کے پورے کمپاؤنڈ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

Image copyrightAP
Image captionایم ایس ایف نے اپنے ہسپتال پر حملے کو جنگی جرم قرار دیا تھا اور مطالبہ یا تھا کہ طبی عملے کو جنگجوؤں کا علاج کرنے کی سزا نہیں دی جا سکتی