اشرف غنی ھارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے اسلام آباد پہنچ گئے

اسلام آباد میں افغانستان کے بارے میں منعقد ہونے والی’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس میں شرکت کے لیے افغان صدر اشرف غنی پاکستان پہنچ گئے ہیں۔

افغان صدر کی آمد پر وزیر اعظم نواز شریف نے نور خان ایئر بیس پر ان کا استقبال کیا اور انھیں 21 توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔

صدر اشرف غنی بدھ کو وزیرِ اعظم نواز شریف کے ہمراہ مشترکہ طور پر ’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس کا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔

 

’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس استنبول عمل کا حصہ ہے، جو افغانستان میں قیامِ امن کے لیے سنہ 2011 میں شروع کیا گیا تھا۔

اس سلسلے کے پانچویں وزارتی اجلاس میں بھارت سمیت دس ممالک کے وزرائے خارجہ بھی شریک ہو رہے ہیں۔

 

منگل کو’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس کے آغاز سے قبل اس میں شریک ممالک کے اعلیٰ حکام کے اجلاس سے خطاب کے دوران وزیرِ اعظم پاکستان کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ پاکستان افغانستان میں استحکام اور پائیدار امن کا خواہاں ہے کیونکہ افغانستان میں عدم استحکام پاکستان کے مفاد میں بھی نہیں ہے۔

سرتاج عزیز نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کو علاقائی تعاون اور رابطوں کے لیے ایک موثر پلیٹ فارم قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس اجلاس سے رکن ممالک کو افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے نتیجہ خیز سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع ملتا ہے۔

پاکستانی وزیرِ اعظم کے مشیر کے علاوہ افغانستان کے نائب وزیرِ خارجہ حکمت خلیل کرزئی نے بھی افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان خطے کے مفاد میں ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی سے جنگ میں متحدہ کوششوں کی ضرورت ہے اور ان کا ملک دہشت گردی کی تمام اقسام اور اشکال کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

یہ کانفرنس اس لیے بھی اہم ہے کہ اس میں شرکت کے لیے بھارتی وزیرِ خارجہ سشما سوراج پاکستان آئی ہیں جو کہ سنہ 2012 کے بعد کسی بھارتی وزیرِ خارجہ کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔

منگل کی شام اسلام آباد آمد کے بعد سشما سوراج نے کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو سدھارنے اور آگے بڑھانے کا پیغام لے کر آئی ہیں۔

بھارتی وزیرِ خارجہ کانفرنس میں شرکت کے علاوہ مشیرِ خارجہ اور وزیرِ اعظم پاکستان سے بھی ملاقاتیں کریں گی۔

دورۂ پاکستان کو دونوں ملکوں میں کرکٹ کے شائقین بھی بڑی دلچسپی کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور توقع ہے کہ اُن کے اس دورے کے دوران کرکٹ روابط بحال کرنے کے لیے بھی مثبت پیش رفت ہو گی۔

Tags: , , , , , , ,