خواتین کے حقوق اور ذمہ داریاں

اسلام فرائض کی تعلیم دیتا ہے اور حقوق کو متعین کرتاہے۔ اور کبھی کبھی حقوق العباد حقو ق اللہ پر ترجیح پاجاتے ہیں ۔ اس لئے ہمیں یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ اسلام نے بندوں کو کن کن حقوق سے نوازا ہے۔ تب ہی ہم عدل و مساوات پر قائم رہ سکتے ہیں۔ اور سکون اور اطمینان کی سانس لے سکتے ہیں‘ کیونکہ قرآن میں ہے اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتاہے ، سختی کرنا نہیں چاہتا۔ ان خیالات کا اظہار ایک سیمینار ’’اسلام میں عورتوں کے حقوق ‘‘ میں مقررین نے اپنے خطاب میں کیا ‘ شرکاء نے بتایا کہ ہم آسانی تبھی حاصل کرسکتے ہیں جب ہمیں وہ تمام حقوق حاصل ہوں‘جو ہماری روحانی اور مادی زندگی کیلئے ضروری ہوں ، ان حقوق میں اسلام نے مرد اور عورت کے درمیان امتیاز سے کام نہیں لیاہے‘ بلکہ عادلانہ بنیادوں پر یہ حقوق ہر فرد کو فراہم کرتاہے۔ عورت کو بھی اسلام نے تمام احوال میں مالکانہ حقوق کے علاوہ حق تصرف بھی عطاکیاہے۔ اور عورت کو اس معاملے میں مکمل آزادی دی ہے ۔اور حق وراثت کے بارے میں سورہ نساء:۷ میں اللہ کا فرمان ہے کہ ’’اور عورتوں کیلئے بھی اس مال میں حصہ ہے جو ماں باپ اور قریبی رشتہ داروں نے چھوڑا ہے خواہ تھوڑا ہو یا بہت اور یہ حصہ اللہ کے طرف سے مقرر شدہ ہے۔ اور مہر ایک ایسا معاوضہ ہے جس کے نتیجہ میں ایک مرد کو ایک عورت پر حقوق زوجیت حاصل ہوتے ہیں۔ اور نکاح کے نتیجے میں بیوی کانفقہ شوہر پر واجب ہو جاتاہے۔ جو عورت کی خواہشات کے بجائے مرد کی استطاعت پرمنحصر ہے‘ کیونکہ سورہ طلاق ۷ میں ہے ۔’’خوشحال آدمی اپنی خوشحالی کے مطابق نفقہ دے اور جسکا رزق نپا تلا ہو اسے اللہ نے جتنا کچھ دیا ہوا س میں سے وہ خرچ کرے۔‘‘ حق متاع اداکرے ۔ متاع وہ سامان ہے جو جدائی کے وقت مطلقہ کو دیا جائے تاکہ فوری طور پر کسی حد تک عورت کی دل جوئی ہوسکے۔ اور حق اجرت ،رضاعت وحضانت کا مطلب یہ ہے کہ وہ مطلقہ عورت جو عدت گزر نے کے بعد اپنے بچے کو دودھ بھی پلارہی ہو اور پر ورش بھی کررہی ہو، اسے بچے کے باپ سے اُجرت رضاعت اور اجرت حضانت بھی ملے گی اور مدت رضاعت گزر نے کے بعد صرف اجرت حضانت ملے گی۔ اور اگر بروقت بچے کا باپ مفلس ہے تو یہ حق اس پر قرض ہے۔ اور غربت اور افلاس کی بنیاد اسلامی بیت المال ان کی کفالت کرنے کا مکلف ہوتاہے۔اللہ ہم سب کو ان باتوں پربھی عمل کی توفیق عطافرمائے۔ ایک محترمہ نے توکل اختیار کرنے کی صلاح دی اور اُس کا یہ مطلب سمجھایا کہ توکل در حقیقت دنیا اور آخرت کے امور میں مضرتوں کے دفع کرنے اور مصالح کے حصول میں صدق دل سے اللہ پراعتماد اور بھروسہ کا نام ہے اور آنحضرت ؐ متوکلانہ زندگی گزار تے تھے لیکن کسب بھی آپؐ کی ہی سنت تھی۔ ایک اور مقرر نے بتایا کہ نبی کریمؐ نے عورتوں کو جہنم جانے کی ایک بڑی وجہ اپنے شوہروں کے ساتھ ناشکری بتائی ہے۔ اسی لئے جنت کے حصول کیلئے ضروری ہے کہ ہم شوہروں کے شکر گذار بن کر زندگی گذاریں اور قناعت پسندی کی روش اختیار کریں جو سب سے بڑی دولت ہے۔ ایک محترمہ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ اسلام نے مہمانوں اور پڑوسیوں کے بہت سے حقوق اداکرنے کے احکامات دئے ہیں جن کی ادائیگی سے ہی خاندان اور پڑوس پھر محلہ اور آخیر میں معاشرہ میں امن و سکون نصیب ہوسکتاہے اور آخرت میں اللہ رحمت کے مستحق بن سکتے ہیں اجتماع کے اختتام پر خواتین کو نصیحت کی کہ بچوں کی تربیت میں غفلت بر تنا د راصل اپنے پیر پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے اسی لئے بچوں کو چھ سال کی عمر ہونے سے پہلے پہلے ہی انہیں اسلام سے متعارف کرائیں اور ریاستی زبان ،قومی زبان، بین الاقوامی زبان بھی اپنی مادری زبان کے ساتھ لکھنا پڑھنا سکھائیں۔

Tags: , , , , ,