مسئلہ کشمیر تین نسلوں سے اقوام متحدہ کی مستقل ناکامی بنا ہوا ہے، وزیراعظم کا جنرل اسمبلی سے خطاب

پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران بھارت کو امن عمل کے لیے 4 نکاتی ایجنڈا پیش کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 70 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیرِ اعظم نے مسئلہِ کشمیر اجاگر کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہ ہونے کو اقوامِ متحدہ کی ناکامی قرار دیا۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم نے کہا کہ سنہ 2013 میں تیسری بار وزیرِ اعظم منتخب ہونے کے بعد ان کی مسلسل کوشش رہی ہے کہ بھارت سے تعلقات بہتر ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو کشیدگی کا باعث بننے والی وجہ کو حل کرنے کے لیے تمام ممکن اقدامات کرنے چاہیئں۔

’اسی لیے میں آج اس موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت کو امن کے لیے تجاویز پیش کرنا چاہتا ہوں۔ یہ وہ اقدامات ہیں جن پر عمل کرنا نہایت آسان ہے۔

1: پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کو سنہ 2003 کے لائن آف کنٹرول پر مکمل جنگ بندی کے معاہدے کا احترام کرتے ہوئے اس پر عمل کرنا چاہئے۔ دونوں ملکوں میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصرگروپوں کومزید فعال کیاجائے۔

2: ہم یہ تجویز کرتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کسی بھی طرح کے حالات میں طاقت کا استعمال نہیں کریں گے۔ یہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کا مرکزی حصہ ہے۔

3: کشمیر کو ڈی میٹیریئلازڈ یعنی غیر عسکری کرنا۔

4: دنیا کے بلند ترین محاذ سیاچن سے فوجوں کی غیر مشروط واپسی۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھنے سے روکنے کا میکنزم بنایاجائے، جبکہ پاکستان اور ہندوستان تنازعات کے حل کیلیے جامع مذاکرات کاسلسلہ شروع کریں۔

پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان خطے میں ہتھیاروں کی دوڑکاحصہ نہیں بنے گا، تاہم خطے میں ہونے والی تبدیلیوں سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتے۔

انھوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا عالمی امن کیلیے تشویش کاباعث بن رہاہے،بھارت نے ایل اوسی اور ورکنگ باؤنڈری پرجنگ بندی کی خلاف ورزیاں معمول بنالی ہیں جس کے نتیجے میں خواتین اوربچوں سمیت کئی افراداپنی جانیں گنواچکے ہیں۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہائیاں گزرنے کے باوجود کشمیر بارے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدر آمد نہ ہونا ادارے کی ناکامی ہے۔