بلوچستان میں ہزاروں والدین کا بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار

شمالی بلوچستان کے اضلاع کوئٹہ، پشین اور قلعہ عبداللہ میں چار ہزار سے زائد والدین نے اپنے بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے انکار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق رواں سال بلوچستان میں چار پولیوں کیس رپورٹ ہوئے جن میں تین ان اضلاع کے تھے. والدین کے انکار سے پولیو رضاکاروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے. افغان والدین مزاحمت میں سرفہرست ہیں.
بلوچستان حکومت نے ایسے والدین کو راغب کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنروں کی سربراہی میں علما پر مشتمل خصوصی کمیٹیاں تشکیل دے رکھی ہیں۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں 50 فیصد سے زائد پولیو کیس والدین کی انکار کی وجہ سے سامنے آ رہے ہیں
جبکہ عزم کی کمی، متعلقہ حلقوں کی کوتاہی اور پولیو رضاکار ٹیموں پر حملے دوسری بڑی وجوہات ہیں۔
ڈاکٹر رحمان کہتے ہیں کہ بلوچستان کے کسی بھی حصے میں پولیو کیس برداشت نہیں کیا جائے گا۔

سیکریٹری صحت بلوچستان نورالحق بلوچ نے کوئٹہ کے پشتون آباد علاقے میں حالیہ پولیو کیسز کا نوٹس لیتے ہوئے ضلعی صحت افسر کے خلاف محکمانہ کارروائی جبکہ دوسرے افسروں کو اظہار وجوہ نوٹس جاری کیے ہیں۔

ڈاکٹر رحمان نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے مذاحمت کرنے والے والدین سے فرداً فرداً رابطہ کرتے ہوئے انہیں راغب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ’سرکاری افسر اور مذہبی رہنما بھی پولیو وائرس ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے‘۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک رضا کار، مذہبی سکالر اور دوسرے افسر کئی والدین کو راغب کر چکے ہیں اور انکار کرنے والے والدین کی تعداد میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔

خیال رہے کہ یونیسف، عالمی ادرہ صحت اور وفاقی حکومت سمیت دوسرے اداروں نے کوئٹہ کے پشتون آباد علاقے میں والدین کے انکار کا سخت نوٹس لیا ہے