مطیع الرحمٰن نظامی کا عدالتی قتل محبت کا قتل: تحریر حنیف سمانا

بنگلہ دیش کی بدبخت اور مکار حسینہ نے آج ایک بار پھر پاکستان کو پھانسی پر چڑھا دیا …. مگر ہمارے ایوان_اقتدار میں سے کوئی ہلکی سی چینخ تو کیا…. آہ بھی سننے کو نہیں ملی … حزب_اقتدار، حزب_اختلاف ، فوج ، میڈیا … سب اپنی اپنی دھن میں مگن ہیں… کہیں سے کوئی صدائے احتجاج سننے کو نہیں ملی…
اچھی بات ہے… آئندہ جو بھی پاکستان سے وفاداری کرے… سوچ سمجھ کے کرے… چونکہ دشمن جب اسے جرم قرار دے گا تو اپنے پیچھے کوئی نہیں کھڑا ہوگا…
میڈیا کی بےحسی دیکھئیے کہ اس کے لئے آف شور کمپنیاں، وزیر اعظم کی اسمبلی سے غیر حاضری، اپوزیشن کا احتجاج، بلاول کی تقریر، گیلانی کے بیٹے کی واپسی………. یہ وہ اہم موضوعات ہیں کہ جس کے باعث وہ بنگلہ دیش میں پاکستان کے نام پر دی جانے والی قربانی کی خبر کو جگہ نہ دے پائے… ان کی مجبوریاں بھی قابل_فہم ہیں… کہ وہ کہیں اور سے ہانکے جاتے ہیں…
دینی حلقے بھی اتنے پرجوش نظر نہیں آتے… غالبا” اس لئے کہ ان کے خیال میں یہ صرف جماعت اسلامی کا مسئلہ ہے… مجھے جماعت اسلامی سے کوئی ہمدردی نہیں… مگر میرا خیال ہے کہ مشرقی پاکستان میں جماعت اسلامی نے جو کچھ کیا وہ پاکستان بچانے کے لئے تھا… ان کی جگہ اگر کوئی اور محب وطن ہوتا تو شاید وہ بھی یہی کرتا…. مگر جماعت کو اس کی حب الوطنی کی صحیح سزا مل رہی ہے… جماعت کو چاہئیے کہ آئندہ پاکستان سے محبت کرتے وقت احتیاط کرے…. اس موقع پر کچھ اشعار جو یاد آرہے ہیں.
“کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا
میں کم شناس مروت ميں مارا جاؤں گا
میں مارا جاؤں گا پہلے کسی فسانے میں
پھر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا
مجھے بتایا ہوا ہے مری چھٹی حس نے
میں اپنے عہدِ خلافت میں مارا جاؤں گا
مرا یہ خون مرے دشمنوں کے سر ہوگا
میں دوستوں کی حراست ميں مارا جاؤں گا
یہاں کمان اٹھانا مری ضرورت ہے
وگرنہ میں بھی شرافت میں مارا جاؤں گا
میں چپ رہا تو مجھے مار دے گا میرا ضمیر
گواہی دی تو عدالت میں مارا جاؤں گا
فراغ میرے لیے موت کی علامت ہے
میں اپنی پہلی فراغت میں مارا جاؤں گا
نہیں مروں گا کسی جنگ میں یہ سوچ لیا
میں اب کی بار محبت میں مارا جاؤں گا

Tags: , , , ,