پی سی بی کا بائیومکینک منصوبہ ’’سفید ہاتھی‘‘ قرار

پی سی بی کا بائیومکینک منصوبہ سفید ہاتھی بن گیا، بھاری اخراجات کے باوجود 8 سال سے لیب کو فعال نہیں کیا جاسکا، چیئرمین بورڈ شہریار خان نے ملبہ ٹھیکیداروں پر ڈالتے ہوئے نومبر کی نئی ڈیڈ لائن دیدی۔

تفصیلات کے مطابق بولرز کے ایکشن کی جانچ اور درستگی کیلیے نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں بائیو مکینک لیب کی تنصیب کا فیصلہ سابق چیئرمین ڈاکٹرنسیم اشرف کے دور میں کیا گیا،کیمرے درآمد کرنے کے بعد سافٹ ویئر کو بھی چیک کر لیا گیا تھا لیکن منصوبہ التوا کا شکار رہا، اعجاز بٹ کے دور میں اس پر کام کا سلسلہ ہی روک دیا گیا، ایک سال قبل سعید اجمل پر پابندی لگی تو موجودہ چیئرمین شہریار خان نے بھی لیب کو انتہائی ضروری قرار دیتے ہوئے جلد از جلد مکمل کرنے کا دعویٰ کیا، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس سازوسامان،20 کیمرے اور سسٹم کو چلانے کی مہارت رکھنے والے لوگ بھی موجود ہیں۔چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے رواں سال جون میں تکمیل کی خوشخبری سنائی تھی، بعدازاں ڈیڈ لائن 30 ستمبر تک بڑھا دی گئی، اب ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے احاطے میں واقع بلڈنگ میں بارش کا پانی اکٹھا ہونے کی وجہ سے تعمیراتی نقص پیدا ہو گیا، نئے ڈائریکٹر گیم ڈیولپمنٹ ایزد سید بھی اس منصوبے میں دلچسپی نہیں لے رہے، منگل کو قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہاکہ بائیومکینک لیب 2ٹھیکیداروں کے جھگڑے کی وجہ سے التوا کا شکار ہوئی،پوری کوشش ہوگی کہ اسے نومبر تک فعال کردیں۔