کراچی میں کالا دھن بنانے والوں کے خلاف اپریشن میں تیزی

سندھ میں کرپٹ سرکاری افسران کے گرد شکنجہ کسنے لگا. ایک کے بعد ایک پکڑا جانے لگا. رینجرز نے تازہ کاروائی میں ملیر کے علاقےسے کے ڈی اے کے ڈائریکٹر آصف علی کو دھر لیا. اور تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا. اس سے پہلے نیب نے اپنی کاروائی لائنز ایریا ری ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کے پانچ اعلی افسران کو گرفتار کیا تھا. ملزمان پر الزام ھیں کہ انہوں نے لائنز ایریا ری ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کے ١٢٠٠ پلاٹس غیر قانونی طور پر فروخت کرکے سرکاری خزانے کو ساڑھے چار ارب کا ٹیکہ لگایا تھا. رینجرز نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرولنگ اتھارٹی کے مرکز میں واقع سوک سینٹر پر بھی چھاپہ مارکر زمینوں کا اہم ریکارڈ قبضے میں لیا. اس دوران ڈائریکٹر ممتاز مگسی سے بھی پوچھ گچھ کی گیئ.
ادھر ایک اور چھاپے میں چاینا کٹنگ کے الزام میں ڈائریکٹر نجم الزمان کو بھی گرفتار کرکے عدالت سے ٩٠ دن کا ریمانڈ حاصل کیا گیا. اس دوران سابق ٹی ایم او ممتاز زرداری کو بھی دس کروڑ کے غبن کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا. اس کے ساتھ ساتھ ائیرپورٹ سے ایک اہم سیاسی شخصیت کا فرنٹ مین محمّد علی شیخ کو بھی پکڑا گیا تھا. اسی طرح سابق ٹی ایم او سجاول سمیت چھ ملزمان بھی قانون کی گرفت میں آگیے. سابق ٹی ایم اے سیہون بھی چھ ساتھیوں سمیت دھر لئے گئے.
منی لانڈرنگ کے الزام میں فشرمین کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی کے وائس چیئرمین سلطان قمر بھی گرفتاری کی زد میں آگئے.