روسی مچھروں کے اعزاز میں بھی میلہ سجاتے ھیں

مچھروں سے بہت سے لوگ نفرت کرتے ہیں لیکن روس کے ایک قصبے میں منعقدہ ایک سالانہ میلے میں مچھروں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

خبررساں ادارے انٹرفیکس کے مطابق کوہِ اروال میں بیرزنکی کے رہائشی17 جولائی سے ایک مقامی تالاب کے کنارے خون چوسنے والے ان مچھروں کا جشن منانے کے لیے تین روزہ میلے میں شرکت کر رہے ہیں۔

اس میلے کا ایک عجیب و غریب پہلو ’سب سے زیادہ مزیدار لڑکی‘ کا مقابلہ ہے جس میں خواتین بنیان اور نیکر پہنے 20 منٹ تک کھڑی رہتی ہیں اور یہ دیکھا جاتا ہے کہ سب سے زیادہ مرتبہ کس کو مچھروں نے کاٹا۔

اس میلے کی منتظم نتالیہ پرامونووا کہتی ہیں: ’ماہر ججوں کا ایک پینل جس میں ایک ڈاکٹر بھی شامل ہوتا ہے، جسموں کا معائنہ کرے گا اور جس کو سب سے زیادہ بار مچھروں نے کاٹا ہوگا وہ فاتح قرار دیا جائے گا۔‘

سنہ 2013 کے مقابلے میں ’فاتح‘ کو تقریباً 100 بار مچھروں نے کاٹا تھا۔

اگر آپ یہ خیال کر رہے کہ یہ مقابلہ عجیب سا ہے تو اس میلے میں اس سے بھی زیادہ عجیب مقابلہ شامل ہے، اور وہ ہے کون زیادہ سے زیادہ زندہ مچھر پکڑتا ہے۔

بیرزنکی میں یہ میلہ تین سال سے منعقد ہو رہا ہے اورمنتظمین کے خیال میں بظاہر یہ مزاح پر مشتمل تقریب ہے۔

دو سال قبل جب یہ میلہ پہلی بار منعقد کیا گیا تھا تو اس کی منتظم نتالیہ پرومونووا نے اسے ایک ’مزاحیہ میلہ‘ قرار دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم بچوں اور بالغوں کے لیے مضحکہ خیر تقاریب منعقد کرنے جا رہے ہیں۔‘

واضح رہے کہ اس خطے میں عیجب و غریب میلے منعقد ہوتے رہتے ہیں۔ ایک گاؤں میں سالانہ جولی کاؤ ہیرڈر میلہ منعقد کیا جاتا ہے جس میں گائے کا گوبر پھیکنے کا مقابلہ بھی شامل ہوتا ہے۔