ترکی میں سمگلروں کی قید سے57 پاکستانی شہری بازیاب: بی بی سی کی رپورٹ

ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اناتولو کے مطابق پولیس نے جنوبی صوبے عدنا اور شمال مغربی صوبے کِرک لاریلی سے 98 افراد بازیاب کرائے ہیں جن میں پاکستانی شہری بھی شامل ہیں جو ایجنٹس کے ذریعے غیر قانونی طور پر یورپ جانا چاہتے تھے۔
پاکستان میں دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ کل 57 پاکستانی شہریوں کو اُس وقت بازیاب کرایا گیا جب وہ سمگلروں کی قید میں تھے۔ انھوں نے کہا کہ ان افراد کو جلد وطن واپس لایا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق تین پاکستانی سمگلروں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ یورپ جانے کے خواہش مند پاکستانی افراد ایجنٹس کے ذریعے غیر قانونی طور پر بلوچستان کے راستے ایران اور پھر ترکی سے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ترکی میں پاکستانی سفارت خانے کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ان افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اور ان کے اہل خانہ سے رقم کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس نے ان افراد کو تحقیقات کے لیے اپنی حراست میں رکھا ہے جس کے بعد انھیں سفارت خانے یا قونصلیٹ کے حوالے کیا جائے گا۔
غیر قانونی تارکین وطن تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
’ان غیر قانونی تارکین وطن کے پاس عام طور پر دستاویزات نہیں ہوتے ہیں اس لیے پہلے یہ تحقیق کی جاتی ہے کہ کیا یہ واقعی پاکستانی شہری ہیں یا نہیں جس کے لیے وزارت داخلہ کے ذریعے نادرا سے تصدیق کرائی جاتی ہے اور پھر پاکستانی شہریوں کو ملک واپس بھیجا جاتا ہے۔‘
ترکی میں پاکستانی سفارت خانے کے مطابق ’اکثر ایسا ہوتا ہے کہ افغان شہری بھی خود کو پاکستانی ظاہر کرتے ہیں تاکہ انھیں پاکستان ڈی پورٹ کیا جائے۔‘
پیر کو انٹیلی جنس معلومات پر کی جانے والی اس کارروائی میں بازیاب کرائے جانے والوں میں پاکستانی شہریت کے علاوہ افغانستان، بنگلہ دیش، شام اور نائیجریا کے شہری شامل ہیں۔
ترکی کے جنوبی صوبے عدنا سے بازیاب کرائے جانے والے افراد میں 25 افغان، 22پاکستانی، 20 شامی، بنگلہ دیش کے تین اور نائیجریا کے دو شہری شامل ہیں۔ اس کے علاوہ شمال مغربی صوبے کِرک لاریلی سے 26 غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں پاکستان اور شام سے تعلق رکھنے والے شہری شامل ہیں۔
ترک اخبار حریت کے مطابق ان افراد کو انسانی سمگلروں نے ایک عمارت کے تہہ خانے میں قید کیا ہوا تھا اور انھیں فی کس دس ہزار ڈالر یورپ پہنچانے کا وعدہ کيا تھا۔
واضح رہے کہ چند ماہ قبل ترکی سے متعدد پاکستانی باشندے بازیاب ہوچکے ہیں، انسانی سمگلروں نے انھیں اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور ان کی ویڈیو پاکستان بھیجی تھی۔ پاکستانی حکام کی درخواست پر ترک پولیس نے یہ کارروائی کی تھی۔
ترکی میں پاکستانی صحافی ڈاکٹر فرقان حمید کہتے ہیں کہ ترکی میں موجود تارکین وطن کو یہی بتایا جاتا ہے کہ ’انھیں بہت جلد یونان یا اٹلی پہنچا دیا جائے گا لیکن انھیں کئی ماہ تک خفیہ ٹھکانوں میں قید رکھا جاتا ہے۔‘
ان کے مطابق ان غیر قانونی تارکین وطن کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ایسی ویڈیوز بنائی جاتی ہیں جن میں وہ یہ اقرار کرتے نظر آتے ہیں کہ انھیں یورپ پہنچا دیا گیا ہے اور وہ اپنے اہل خانہ سے اپیل کرتے ہیں کہ انسانی سمگلروں کو رقم کی ادائیگی کر دی جائے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل ہی بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 20 افراد کو مبینہ طور پر بلوچ علیحدگی پسند گروہ نے ہلاک کر دیا تھا۔ یہ تمام افراد انسانی سمگلروں کو رقم دے کر ایران کے راستے ترکی اور یورپ جانے کے خواہش مند تھے۔

Tags: , , , ,