اور اب ترکی میں بھی آگ بھڑک اٹھی، امن ریلی میں دو بم دھماکوں سے 86 افراد ھلاک

ترکی کی وزارت داخلہ کے مطابق دارالحکومت انقرہ میں ایک امن ریلی کے دوران دو بم دھماکوں میں 86 افراد ہلاک اور 186 زخمی ہوگئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے شدت پسندوں نے کیے ہیں۔ ان اطلاعات کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ ان میں سے ایک خود کش حملہ تھا۔

ترکی میں ٹی وی پہ دکھائے جانے والے مناظر میں لوگوں کو گھبراہٹ میں بھاگتے اور خون میں لت پت زمین پر پڑے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ترک صدر نے ان حملوں کو ’دہشت گرد کارروائی‘ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔

یہ دھماکے شہر کے مرکزی ریلوے سٹیشن کے قریب ہوئے ہیں۔

سرکاری خبر رساں ادارے انادلو کے مطابق ان دھماکوں کے بارے میں وزیر داخلہ اور وزیر صحت نے وزیر اعظم احمد اوغلو کو بریفنگ دی ہے۔

دھماکے اس وقت ہوئے جب لوگ ایک امن ریلی میں حصہ لینے کے لیے جمع ہو رہے تھے۔ ریلی کا مقصد کرد علیحدگی پسند گروہ پی کے کے، کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کرنا تھا۔

سنیچر کو ’امن اور جمہوریت‘ نام کی اس ریلی کی کال دینے والوں میں کرد نواز جماعت ایچ ڈی پی بھی شامل تھی۔ ریلی مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے شروع ہونا تھی۔

ایچ ڈی پی جماعت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ان کے خیال میں ان دھماکوں کو نشانہ ان کے کارکن تھے۔‘

جماعت کے رہنما نے ان دھماکوں کو ’بڑا قتل عام‘ قرار دیتے ہوئےتمام انتخابی ریلیوں کو منسوخ کر دیا ہے اور اس حملے کے لیے حکومت کو قصور وار ٹھرایا ہے۔

ترکی میں گذشتہ جون میں ہونے والے بے نتیجہ انتخابات کے بعد یکم نومبر کو دوبارہ پارلیمانی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب پی کے کے نے اپنے جنگجوؤں سے ترکی میں تب تک گوریلا کارروائیوں کو روکنے کا کہا ہے کہ جب تک ان پر پہلے حملہ نہ ہو۔

اتحادی گروپ جس میں پی کے کے بھی شامل ہے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اس کی فورسز اپنی موجودہ پوزیشن کے دفاع کے علاوہ کسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیں گی اور ساتھ ساتھ صاف اور برابر انتخابات کے عمل میں حائل نہیں ہوں گی۔‘

ایک مقامی شہری نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے دو دھماکوں کی آوازیں سنیں اور متعدد لاشیں دیکھیں۔

انھوں نے بتایا کہ لوگوں نے پولیس کی گاڑیوں پر حملہ کرنے کی بھی کوشش کی۔

ایچ ڈی پی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’بہت سے لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں اور پولیس ان افراد کو نشانہ بنا رہی ہے جو زخمیوں کو وہاں سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

خیال رہے کہ اس سے قبل جون میں بھی ایچ ڈی پی کی ریلی کو دیار بکیر شہر میں عام انتخابات سے قبل نشانہ بنایا گيا تھا۔

کرد جنگجو گروہ پی کے کے اور ترک حکومت کے درمیان جنگی بندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد سے اس قسم کے حملے دونوں جانب سے تواتر کے ساتھ ہو رہے ہیں۔