‘ملکی سالمیت پر حملے کا بھرپور جواب دیں گے’

نیویارک: دہشت گردوں کے ’’بلا امتیاز‘‘ خاتمے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان کی اعلیٰ سطح کی سفارتکار ملیحہ لودھی نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے بعض حصوں کو غیرمستحکم کرنے یا اس کی علاقائی سالمیت پر حملہ کرنے کی کسی بھی کوشش کا پوری قوت کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی مندوب ملیحہ لودھی نے سیکیورٹی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے یہ بات واضح کرنے دیجیے کہ ہم سختی کے ساتھ دہشت گردی کواس کی جڑوں سے ختم کررہے ہیں، چاہے اس کے اسپانسرز بیرونی ہوں یا اندرونی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’ملک کے بعض حصوں کو غیرمستحکم کرنے کی کوئی بھی کوشش یا اس کی علاقائی سالمیت پر حملے کا بھرپور قوت کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔‘‘

افغانستان کی صورتحال پر جاری ایک بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان کی مندوب نے اپنے ان خیالات کا اظہار کیا۔

اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ دہشت گردی ایک مشترکہ چیلنج ہے، انہوں نے پندرہ رکنی سلامتی کونسل کو بتایا کہ پاکستان افغان پارلیمنٹ پر ’’سنگدلانہ‘‘ حملے سمیت افغانستان میں بڑھتے ہوئے حالیہ تشدد کی مذمت کی تھی، اور انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسلام آباد دہشت گردی کی لعنت کے خلاف جنگ میں کابل کے ساتھ تعاون میں پُرعزم ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے اور افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے امدادی مشن کے سربراہ نکولس ہیسوم کی سہ ماہی بریفنگ کے بعد ملیحہ لودھی نے اپنے خطاب میں بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ پائیدار امن کے قیام کے لیے کام کریں اور افغان حکومت اور مسلح گروہوں کے درمیان براہِ راست مذاکرات کے لیے سہولت فراہم کریں۔

انہوں نے زور دیا کہ اس ملک کو بین الاقوامی برادری اور اس کونسل کی مستحکم توجہ کی مسلسل ضرورت ہے۔

ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے فروغ کے لیے تعمیری کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہم سب سے پہلے تو مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے حالیہ مہینوں میں کیے گئے عارضی اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ان اقدامات سے جلد ہی براہ راست مذاکرات شروع ہوں گے اور اس کے ساتھ ساتھ تشدد میں بھی کمی ہوجائے گی۔‘‘

پاکستانی مندوب نے عدم مداخلت کے اصولوں کی بنیاد پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری تعلقات کو آگے بڑھانے، دوسرے ملک پر حملے کے لیے اپنے علاقے کے استعمال کو روکنے اور ایک دوسرے کے دشمنوں کے ساتھ مشترکہ دشمن کا سلوک کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف اور افغان صدر اشرف غنی نے پاکستانی وزیراعظم کے کابل کے حالیہ دورے کے دوران ان نکات پر اتفاق کیا تھا۔

ہارٹ آف ایشیا پروسیس، جس کا پاکستان شریک صدر ہے، سے متعلقہ سرگرمیوں کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن خطے میں امن کا باعث ہوگا۔

انہوں نے پاکستان میں پناہ گزین افغان باشندوں کی بہت بڑی تعداد کی وطن واپسی اور بحالی کے لیے افغان حکومت کے عزم کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ افغانستان میں اقوامِ متحدہ کا امدادی مشن اس سلسلے میں مدد جاری رکھے گا۔

ملیحہ لودھی نے منشیات کی غیرقانونی تجارت کو روکنے کے لیے بین الاقوامی مدد کے ساتھ مزید کارروائی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی قسمت ایک دوسرے کے ساتھ جُڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیرپا امن کے قیام کے لیے پاکستان افغان عوام کی مدد کرے گا۔