آئی جی پی کی صدارت میں پولیس کا اعلٰی سطح اجلاس

پشاور(صباح نیوز)انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی کی صدارت میں ریجنل پولیس افسروں کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سنٹرل پولیس پشاور میں منعقد ہوا۔ایڈیشنل آئی جی پیز سپیشل برانچ، آپریشنز، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، چیف کیپٹل سٹی پولیس پشاور، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز، اے آئی جی اسٹبلشمنٹ اور تمام ریجنل پولیس آفسروں نے اجلاس میں شرکت کی۔ یہ اعلیٰ سطحی اجلاس شب قدر میں کچہری پر دہشت گردوں کے حملے کے تناظر میں بلایا گیا تھا۔ اجلاس کے تمام شرکاء نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں خیبر پختو نخواپولیس کے کردار کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور حالیہ دہشت گردی کے واقعات بشمول شب قدر کچہری پر حملے میں پولیس اہلکاروں کی قربانیوں کو سراہا۔ شرکاء نے اس کٹھن صورتحال میں انتہائی مشکل ذمہ داریاں بطریق احسن سرانجام دینے پر پولیس کا مورال بلند کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بحیثیت پولیس کمانڈریہ اُن کی ذمہ داری ہے کہ وہ پولیس فورس کی حفاظت ، عزت اور وقار کوبرقرار رکھے۔ آئی جی پی نے اجلاس کے شرکاء کو عدالتوں میں بائیومیٹرک نظام نصب کرنے کی ہدایت کی۔ اس ضمن میں ریجنل پولیس افسران، ڈسٹرکٹ اور سیشن ججوں کے ساتھ مل کر عدالتوں کے احاطوں پر سیکورٹی کا جائزہ لینے کے لیے بار ایسوسی ایشن اور پولیس کا اجلاس بلائے گی جس میں تمام ملازمین، بارایسوسی ایشن کے ممبران، وکیلوں اورکچہریوں/عدالتوں کو باقاعدگی سے آنے والوں کے انگوٹھوں کے نشانات (فنگر پرنٹس) لئے جائیں گے۔ جنہیں بائیومیٹرک سسٹم کی تصدیق کے بعد ہی داخلے کی اجازت ہوگی۔ اور دیگر آنے والے حضرات / وفود کے لوگوں کو عدالت کی جانب سے طے شدہ تاریخ کے لیے جاری شدہ سمن پیش کرنے کی صورت میں عدالت کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ تاہم شرکاء کو سختی سے ہدایت کی کہ مجوزہ سسٹم ججز، وکلاء، بار کے ارکان اور عدالتوں کے عملے کے لیے تکلیف کا باعث نہ بنے۔ اجلاس کے دوران صوبے میں موجودہ امن وآمان کی صورتحال کا جائیزہ لیا گیا ۔ اس موقع پر شرپسندوں کی جانب سے سافٹ ٹارگیٹس پر حملے کرنے والوں سے نمٹنے اوراسے نا کام بنانے کے لیے دفاعی اور جارحانہ حکمت عملی وضع کی گئی اور تمام حساس تنصیبات بشمول تعلیمی اداروں، سرکاری محکموں ، غیر ملکی پراجیکٹ،اقلیتوں کے عبادات گاہوں وغیرہ پرسیکورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا اور عسکریت پسندوں اور شرپسندوں کے خلاف جارحانہ حکمت عملی اختیار کرنے کا اعادہ کیا گیا ۔آئی جی پی نے بندوبستی علاقوں سے عسکریت پسندوں کے خفیہ سلیز اور ان کے سہولت کاروں اور ہمدردوں کا صفایا کرنے کے لئے مشترکہ سرچ اینڈ اسٹرئیک آپریشن شروع کرنے کی ہدایت کی ۔ اور ساتھ ساتھ فاٹا اور قبائلی علاقوں سے ملانے والی راستوں پر پولیس کی چیکنگ کے عمل کو مزیدبڑھا نے اور موثر کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔آئی جی پی نے عوام کے تعاون سے مشترکہ سیکورٹی اقدامات اُٹھانے پر زور دیا اور ریجنل پولیس آفسروں کو تعلیمی اداروں ،بس ٹرمینلز،ہسپتالوں اور دوسری غیرمحفوظ اور حساس جگہوں کے منتظمین میں شعور اُجاگر کرکے سیکورٹی کے حوالے سے اپنا کردار اد اکرنے اور پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کی بھی ہدایت کی۔ آئی جی پی نے دہشت گردوں کے خلاف پاکستان آرمی ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ایجنسیوں کی جانب سے لڑنے والی جنگ میں سول سوسائٹی اور عام لوگوں کے تعاون کی اہمیت کو بھی اُجاگر کیا اور ریجنل پولیس آفسروں کو گاؤں اور نیبر ہوڈ کی سطح پر قائم شدہ پبلک لیزان کونسلوں کی خدمات سے بھر پور استعادہ کرنے کی ہدایت کی۔