ایک پاکستانی طالبہ کا تحریک طالبان کے امیر کے نام کھلا خط !

نامعلوم غار/پہاڑی/مورچہ
تحریک طالبان پاکستان
درہ آدم خیل

محترم جناب امیر طالبان
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !

امید ہے آپ خیریت سے ہیں۔ اللہ آپ کو امریکی ڈرون اور پاک فوج کے جیٹ طیاروں سے حفظ و امان میں رکھے۔ آپ ان دونوں کا اثاثہ ہیں۔آپ کی وجہ سے ایک اس خطے میں ڈالر تقسیم کررہا ہے اور دوسرا وصول کررہا ہے۔ آج اپ کی ایک ویڈیو نظر سے گزری جس میں آپ کی شوریٰ نےپختونخوا اور ملک کے دیگر تعلیمی اداروں کو طاغوتی نظام کا حصہ قرار دے کر ان پر حملوں کی دھمکی دی ہے۔ آپ کا پیغام سن کر بہت افسوس ہوا۔ مجھے یہ تو معلوم تھا کہ تم سب بے وقوف، جاہل، اور احمقوں کی جنت میں رہنے والے ہو، لیکن یہ معلوم نہیں تھا کہ تم لوگ اس قدر بے غیرتی پر اتر آوگے۔

آپ نے اپنے پیغام میں جن دلائل کو بنیاد بناکر سکولوں، کالجوں، اور یونیورسٹیوں پر حملوں کی دھمکی دی ہے، وہ نہ صرف علمی، اخلاقی، انتظامی، مسلکی، مذہبی، دینی اورانسانی اعتبار سے باطل اور انتہائی کمزور ہیں، بلکہ اسلامی جنگی اصولوں کے اعتبار سے بھی انتہائی احمقانہ ہیں۔ آپ کی شوریٰ کے مطابق اس طاغوتی نظام کو افراد سکولوں، کالجوں یونیورسٹیوں سے ملتے ہیں اس لئے ان کے خلاف کاروائی جائز ہے۔ آپ کی اس دلیل اور فرعون کے اس دلیل میں مجھے کوئی فرق نظر نہیں آتا جس نے صرف اس خوف کی وجہ اولاد نرینہ کی پیدائش پر پابندی لگائی تھی کہ کہیں کوئی بچہ بڑا ہوکر اس کی حکومت کا خاتمہ نہ کردے۔ لیکن جس بچے کو پیدا ہونا تھا، نہ صرف پیدا ہوا، بلکہ اسی فرعون نے اسے اپنے محل میں بڑا کیا۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر اس دلیل کو بنیاد بناکر آپ تعلیم پر پابندی کے خواہاں ہیں تو پھرکیا ایسی صورت میں آپ امریکہ اور پاک فوج کا اسلامی مدارس، مساجد اور تمام اسلامی تنظیموں کے ساتھ ساتھ ہر داڑھی والے شخص کو مارنے کو بھی جائز سمجھیں گے؟

آپ کی یہ دلیل علمی اعتبار سے بھی قطعی طور پر غلط ہے۔ مثال کے طور پر آپ نے کل کیمیسٹری کے جس پروفیسر کو بے دردی سے قتل کیا وہ آپ ہی کی قوم کے بچوں کو علم کیمیا کا درس دے رہا تھا۔ آپ کی شوریٰ کو یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ کمیسٹری کی تعلیم کے بعد ایک شخص بم بنا سکتاہے، دھماکہ خیز مواد استعمال کر سکتا ہے، آپ کے خودکش جیکٹس بھی تو علم کیمیا کے اصولوں پر بنتے ہیں۔ اگر جیکٹ میں دھماکہ خیز مواد کی مقدار میں معمولی بھی غلطی ہو جائے ، تو بمبار اپنے ہدف تک نہیں پہنچ سکتا۔ آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ آج امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے آ پ کے سابق امیروں اور موجودہ ساتھیوں کو ڈرون حملوں، جنگی جہازوں، ٹینکوں اور دوسرے جدید اسلحے کی وجہ سے غاروں اور پہاڑوں میں پناہ لینے پر مجبور کیا ہے، وہ انہی تعلیمی اداروں کی ایجادات ہیں۔

آپ نے اپنا پیغام جس ویب سائٹ پر شئیر کیا ہے اور پوری دنیا تک پہنچایا ہے، یہ بھی انہی تعلیمی اداروں کی مرہون منت ہیں۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ امریکہ کی سٹین فورڈ یونیورسٹی انٹرینٹ کے بہت سارے ایجادات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پوری دنیا کی بہترین یونیورسٹی ہے۔ اگر آپ واقعی اس طاغوتی نظام کو شکست دینا چاہتے ہیں، تو تعلیمی اداروں کو اپنا کام کرنے دیں، ہوسکتا ہے انہی تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل لوگ آگے بڑھ کر سچ مچ طاغوتی قوتوں کو شکست دینے میں کامیاب ہوجائیں لیکن کم از کم آپ بھی اتنی گواہی ضروردیں گے کہ آپ کی تنظیم میں طاغوتی قوتوں کو شکست دینے کی مطلوبہ سہولت میسر نہیں۔ آپ کو پتہ ہے کہ دنیا کے کسی مدرسے میں بھی ایسی تعلیم نہیں دی جاتی، حالانکہ اللہ تعلالیٰ نے دشمنوں کے مقابلے میں ہر قسم کی تیاری کرنے کا حکم دیا ہے۔

یہ مقابلہ تب ہوسکتا ہے جب آپ فزکس، کیمسٹری، بیالوجی ، جرنلزم، اور دیگر سائنسی اور فنی علوم میں ان کے ہم پلہ یا کم از کم مقابلے کے اہل ہوں گے اور اس اہلیت کے لئے تعلیمی اداروں کا ہونا نہ صرف ضروری ہے، بلکہ ایک اس کی غیر موجودگی میں آپ کی شکست نمایاں ہے اور یہی اللہ تعالی کا دستور ہے۔ اس لئے اگر آپ سکولوں، کالجوں اور تعلیمی درسگاہوں کو بھی نشانے پر لائیں گے تو مستقبل بعید میں بھی طاغوتی قوتوں اور طاغوتی نظام کو شکست دینے کے کوئی امکانات نہیں ہوں گے۔آپ کو یاد ہوگا کہ جب امریکہ نے باجوڑکے مدرسے پر ڈرون حملہ کیا تھا، تو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے طالب علموں نے اس کی مذمت کی تھی۔ اسی طرح جب پرویز مشرف نے لال مسجد پر فوجی کاروائی کی ، تو وہ اس کی اقتدار کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی اور آج تک اس کے پاس اپنے اس بزدلانہ فعل کا کوئی جواز نہیں ہے۔دنیا میں جب بھی کسی جرنیل، جنگجو، یا قانون نافذ کرنے والے اہلکار نے نہتے عوام کو اسلحہ دکھایا ہے، لوگوں نے اسے بزدلی سے تشبیہ دی ہے اور اس پر لعنت بھیجی ہے۔

آپ کی شوریٰ میں موجود جاہل مفتیوں کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ غزوہ بدر کے موقع پر جن کافر قیدیوں کو جنگ میں پکڑا گیا تھا ، انہیں صرف اس شرط پر رہا کردیا گیا کہ وہ ان پڑھ مسلمانوں کو لکھنا پڑھنا سکھادیں۔ لکھنے پڑھنے سے مراد دینی تعلیم نہیں تھی کیونکہ وہ قیدی کافر تھے اور دینی تعلیم دینے کے لئے خود حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے ، بلکہ ان کو صرف اس بنیاد پر رہا کردیا گیا کہ وہ مسلمانوں کو لکھنا پڑھنا سکھادیں۔ اس کے علاوہ اسلام کے جنگی اصولوں میں آقا نے عورتوں ، بچوں اور بوڑھوں کو مارنے، دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں پر حملے کرنے، درختوں کو کاٹنے، عمارتوں کو نقصان پہنچانے، جانوروں پر ظلم کرنے، اور سب سے بڑھ کر بزدلی کا مظاہر ہ کرنے سے سخت ممانعت کی گئی ہے۔

آپ کی بزدلی کی اتنہا یہ ہے کہ آپ لوگ بے نظیر بھٹو کو مارنے کی ذمہ داری بھی قبول کرلیتے ہیں، ملالہ یوسفزئی جیسی معصوم بچی پر بھی گولی چلانےمیں بھی فخر محسوس کرتے ہیں اور برملا طور پر اس کی ذمہ داری بھی قبول کرلیتے ہیں۔ آپ بازاروں میں ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری بھی قبول کرلیتے ہیں اور بعض اوقات اپنے مسلکی اختلافات کی وجہ سے دوسرے گروہ کے افراد کو مسجد میں بھی قتل کرلیتے ہیں۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ ایسا کرنے سے کوئی بھی آپ کو بہادر نہیں کہے گا۔ رائے عامہ بھی آپ کے خلاف ہوگی اور دین و دنیا میں ناکامی بھی آپ کا مقدر ٹہرے گی۔ اگر آپ میں سے کوئی قران پاک پڑھ سکتا ہے اور اس کے معنی جانتا ہے، تو اس کو گلے سے پکڑ کر دو تین تھپڑ ضرور مارلینا۔ کیونکہ اس نے آپ سے ابھی تک یہ آیت چھپائی ہوئی ہے کہ ایک بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کی قتل ہے !

اگر آپ ان دھماکوں سے ریاست کو للکارنا چاہتے ہیں اور پاکستان کے جرنیلوں، حکمرانوں ، سیاستدانوں، اور بیوروکریسی کو ٹھیس پہنچانا چاہتے ہیں تو میں اللہ کو حاضر و ناظر جان کر قسم اٹھا کر کہتی ہوں کہ انہیں غریب عوام کے مرنے کا کوئی دکھ نہیں ہوتا۔ پاکستان کا سارا ریاستی ڈھانچہ بگڑا ہوا ہے۔ عوام جتنی نفرت آپ لوگوں سے کرتی ہے، اس سے زیادہ انہی اداروں سے کرتی ہے۔ تو براہ کرم یہ خیال بھی دل سے نکال دیجئے کہ آپ کی اس قسم کی بزدلانہ کاروائیوں سے ان بے حس حکمرانوں یا وطن کے سجیلے جرنیلوں کے کانوں پر کوئی جوں رینگے گی۔ اس لئے یہ دلیل بھی انتہائی فضول اور احمقانہ ہے۔

آخر میں آپ سے اتنا کہوں گی کہ پاکستان کی دفاع کے لئے ہم نے سات لاکھ سے زیادہ فوج رکھی ہے۔ وہ ہمارا سارا بجٹ کھاتی ہے۔ ان کے پاس ایٹم بم بھی ہے اور میزائل بھی ہیں۔ یہ ان کا کام ہے کہ وہ اسلام نافذ کرے، کفر کے لئے لڑیں یا ملک کا کباڑا بنادیں۔ آپ لوگوں کو خوامخوا اسلحلہ اٹھانے کی ضرورت نہیں۔ یہ پاکستانی قوم کا کام ہے کہ کس طرح انہیں اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کرنے کے لئے قائل کرتی ہے۔ جہاد فی سبیل اللہ کرنا اس ادارے کا ماٹو ہے ۔ یہ درست ہے کہ شکریہ راحیل شریف کو سعودی عرب اور ایران کی پڑی ہے، ان کا ضرب عضب آپ کی کاروائیوں کے بعد واضح طور پر آشکارہ ہوچکا ہے لیکن آپ لوگوں کو اسلحہ اٹھانے کی ضرورت نہیں۔ ہاں ! اگر آپ پھر بھی خوامخواہ خود کو اڑانے اور طاغوت کو شکست دینے کے لئے بے تاب ہیں، تو آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ آپ کو جس نے بھی یہ سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں پر حملہ کرنے کے لئے اکسایا ہے ، انہوں نے آپ کو غلط ایڈریس دیا ہے۔ براہ مہربانی اپنے طاغوت کا پتہ درست کیجئے گا!

خط کا جواب دینے کی زحمت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ آپ کے خط میں صرف دھمکیاں ہوتی ہیں !

فقط آپ کی اصلاح لئے دعاگو

گلالئ
شعبہ تعلیم
باچا خان یونیورسٹی چارسدہ

خط کے آخر میں ایک شعر:
ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں کیک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طالبان جیسے بزدل لاکھوں میں ایک

نوٹ: اس کے بعد شکرہ راحیل شریف ، نواز شریف اور اوبامہ کو بھی خط لکھا جائے گا !