ملک کے بڑے گیسٹ ھاؤسز دھشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں

کراچی کے5پوش علاقوں کے گیسٹ ہاﺅسز کے خلاف تحقیقاتی اداروں نے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔گیسٹ ہاﺅسز میں دہشت گردوں کو خفیہ پناہ گاہیں فراہم کی جارہی ہیں۔ علاقہ پولیس گیسٹ ہاﺅسز سے بھتہ لے کرانہیں تحفظ فراہم کررہی ہے۔ تحقیقاتی اداروں نے 13مشکوک گیسٹ ہاﺅسز کی تفصیلات جمع کرلی ہیں۔ گیسٹ ہاﺅسز مالکان جعلی انٹریوں پر دہشت گردوں کو گیسٹ ہاﺅسز میں ٹھہراتے ہیں۔ شہر میں 80فیصد گیسٹ ہاﺅس رہائشی علاقوں میں قائم ہیں۔ تفصیلات کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں قائم کئی گیسٹ ہاﺅسز دہشت گردوں کی خفیہ پناہ گاہ بن رہے ہیں۔ اس حوالے سے تحقیقاتی اداروں کو انکشاف ہوا ہے کہ شہر کے 5پوش علاقوں ڈیفنس،کلفٹن،گلشن جمال، نرسری اور ملیر میں قائم گیسٹ ہاﺅسز کو جرائم پیشہ افراد نے اپنی خفیہ آماجگاہ بنایا ہوا ہے۔ رہائشی علاقوں میں قائم گیسٹ ہاﺅسز علاقہ پولیس اور اسپیشل برانچ پولیس کی سرپرستی میں غیرقانونی طور پر عرصہ دراز سے قائم ہیں۔ اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی اداروں کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے متحدہ قومی موومنٹ اور کالعدم امن کمیٹی کے بعض گرفتار دہشت گردوں نے دوران حراست انکشاف کیا ہے کہ وہ کراچی کے گیسٹ ہاﺅسز کو خفیہ ٹھکانوں کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ بعض دہشت گردوں نے ایک، ایک ماہ کیلئے گیسٹ ہاﺅسز میں کمرے بک کرارکھے تھے اور وہ پولیس اور تحقیقاتی اداروں سے بچ کر گیسٹ ہاﺅسز کے کمروں میں ہی روپوش رہتے تھے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گردوں کے انکشاف کے بعد تحقیقاتی اداروں کی جانب سے جب تحقیقاتی کا دائرہ وسیع کیا گیا تو انکشاف ہوا کراچی کے 13ایسے گیسٹ ہاﺅسز ہیں، جہاں پر دہشت گردوں کو خفیہ پناہ فراہم کی گئی ہے۔ ان میں ڈیفنس فیزII،کھڈامارکیٹ،نرسری، گلشن جمال اور ملیر کنٹونمنٹ ایریا کے گیسٹ ہاﺅسز شامل ہیں، جہاں دہشت گرد جعلی انٹریوں پر ٹھہرائے گئے ہیں۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ گیسٹ ہاﺅس کے ریکارڈ میں دکھایا جانے والا نام اور شناختی کارڈ نمبر اس شخص کا نہیں ہوتا، جس کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ متحدہ گلبہار سیکٹر کا بدنام دہشت گردعمران اعجاز 3ماہ تک کراچی کے مختلف گیسٹ ہاﺅسز میں روپوش رہا ہے، جب کہ لیاری گینگ وار کے بھی اکثر دہشت گرد گیسٹ ہاﺅسز کو ہی اپنے خفیہ ٹھکانوں کے طورپر استعمال کرتے رہے ہیں۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی اداروں نے نشاندہی ہونے والے 13گیسٹ ہاﺅسز کے خلاف کارروائی کرکے وہاں کا ریکارڈ قبضے میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ جن علاقوں کی حدود میں گیسٹ ہاﺅسز قائم ہیں، وہ تھانے ماہانہ کی بنیاد پر گیسٹ ہاﺅسز سے بھتہ وصول کرتے ہیں، جب کہ تھانے کا انٹیلی جنس افسر اور ہیڈ محررکا بھتہ الگ سے جاتا ہے