جاپان میں 65 سال سے زائد عمرکے لوگوں میں جرائم کی شرح زیادہ ھے

جاپان میں گذشتہ چھ ماہ کے دوران جرائم کی دوڑ میں عمر رسیدہ افراد نے نوجوانوں کو مات دے دی ہے۔
اطلات کے مطابق اس عرصے میں پولیس کو زیادہ تر عمر رسیدہ افراد مجرموں کا سامنا کرنا پڑا۔

سرکاری کیوڈو نیوز ایجنسی کے مطابق سنہ 1989 میں پولیس کی جانب سے جرائم کے اعداد وشمار کو مرتب کرنے کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد کی جانب سے کیے گئے جرائم کی تعداد نوجوانوں کے جرائم سے زیادہ ہے۔

سرکاری اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ اس سال کے پہلے چھ ماہ میں پولیس نے 23 ہزار عمر رسیدہ افراد کے خلاف کارروائی کی ہے جب کہ 14 سے 19 سال کے ایسے نوجوان جن کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے، کی تعداد تقریباً 20 ہزار ہے۔

اگرچہ گذشتہ عشرے میں ملک میں جرائم کی شرح میں کمی ہوئی ہے لیکن بزرگ شہریوں کی جانب سے کیے جانے والے جرائم میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔

حال ہی میں جاری کیے گئے نئے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمر رسیدہ افراد کی جانب سے کیے جانے والے پرتشدد جرائم میں گذشتہ برس کی نسبت دس فیصد اضافہ ہوا ہے۔

واضع رہے کہ ملک کی تقریباً 12 کروڑ آبادی میں سے ایک چوتھائی افراد اب ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچنے والے ہیں لیکن جاپان کی حکومت نے تنبیہ کی ہے کہ آنے والی دہائیوں میں یہ تناسب اور بھی بڑھ سکتا ہے۔

جنوبی کوریا میں بھی لمبی زندگی گزانے والے افراد کی تعداد کافی زیادہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہاں بھی عمر رسیدہ افراد کی جانب سے کیے جانے والے جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ جرائم کی بڑی وجہ تنہائی اور غربت ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ عمررسیدہ افراد کی مدد کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں۔